ایک بادشاہ نے منت مانی کہ اگر اس کی مشکل حل ہو گئی تو شہر کے زاہدوں کواتنے ہزاردرِہم دوںگا- جب مشکل حل ہو گئی تو اس نے اپنے خاص ملازم کو وہ رقم دی کہ زاہدوں میںتقسیم کر دو-غلام سمجھدارآدمی تھا-سارادن پھرپھرا کرشام کو ساری رقم بادشاہ کے آگے رکھہ دی اور کہا
"شہرمیں کوئی زاہد نہیں ملا'جویہ رقم لیتا"
بادشاہ نے کہا- شہر میں تو ہزاروںزاہد ہیں
غلام نے دست بستہ عرض کیا-" جو زاہد ہے وہ لیتا نہیں'جولیتا ہے وہ زاہد نہیں
8 comments:
لا جواب اور کیا گہرے مشاہدے کی بات ہے سعدی کی۔
یہی تو کمال ہے سعدی کا کہ مشکل باتیں اپنی حکایتوں کے زریعے ہمارے لئے سمجھناآسان کردیں
زاہد رندِ خراب حال کو نہ چھیڑ تُو
تجھے پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تُو
بہت اعلی۔۔۔ :smile:
لفنگا: شعر تو خوب سنایا ہے آپ نے
جعفر:بات سعدی نے کہی ہو اور اعلیٰ نا ہو
سیانا تو بادشاہ ہوا نا
پس ثابت ہوا
منت مانتے ہویے بھی عقلمندی اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنا چاہیے
lolz @ duffer too :)
ڈفر بھائی، بادشاہ آپ جیسا سیانا جو ہوا
Post a Comment