عہدِجوانی میں ہم نے دیکھیں تھے کچھہ خواب سہانے
ان خوابوں میں ہم لکھتے تھے اکثر خوشیوں کے افسانے
ایک نئی دنیا کے فسانے ایک نئی دنیا کے ترانے
ایسی دنیا جس میں کوئی د کھہ نا جھیلیں بھوک نا جانیں
ایک طرف تھی جنتا ساری ایک طرف تھے چند گھرانے
ایک طرف تھے بھوکے ننگے ایک طرف قاروں کے خزانے
ایک طرف تھی مائیں بہنیں ایک طرف تحصیل اور تھانے
ایک طرف تھی تیسری دنیا ایک طرف بیداد پرانے
ایک طرف سچل اور باہو ایک طرف ملا اور مسلک
ایک طرف تھے ہیر اور رانجھا ایک طرف قاضی اور چوچک
ایک طرف امرت کے دھارے ایک طرف تھےدھارے بھس کے
ساری دنیا پھوچ رہے تھی بولو اب تم ساتھہ ہو کس کے
ہم یہ باور کر بیٹھے تھے سب ساتھی ہیں مزدوروں کے سب ہم حامی ہیں مجبوروں کے سب ساتھی ہیںمحکوموں کے
چیںنے جب ایک جست لگائی ہم بھی اس کے ساتھ چلے تھے
چوں نے جب آواز اٹھائی ہاتھ میں ڈالے ہاتھہ چلے تھے
مزہب کی تفریق نہیں تھی اور ہم سارے ایک ہوئے تھے
دنیا کی تاریخ گواہ ہے عدل بنا جمہور نہ ہو گا
عدل ہوا تو دیس ہماراکبھی بھی چکنا چور نہ ہو گا
عدل بنا کمزور ادارےعدل بنا کمزور اکائیاں
عدل بنا بے بس ہر شہری عدل بنا ہر سمت دھائیاں
دنیا کی تاریخ میں سوچوکب کوئی منصف قید ہوا ہے؟
آمر کی اپنی ہی اَنا سےعدل یہاں ناپید ہوا ہے
یوںلگتاہے ایک ہی طاقت ارظ ِخداپہ گھوم رہی ہے
یوںلگتاہے ہرایک قوت ہاتھہ اس کے چو م رہی ہے
اسکی بمباری کے بائث خون میں سب لبریز ہوئےہیں
مزہب میںشدت آئی ہے خودکش جنگجو تیز ہوئے ہیں
عدل کے ایوانوں میں سن لواصلی منصف پھر آئیں گے
روٹی کپڑا اور گھر اپناجنتا کو ہم دلوائیں گے
آٹا بجلی پانی ایندھن سب کو سستے دام ملے گا
بے روزگاروں کو ہر ممکن روزگار اور کام ملے گا ریاست ہو گی ماں کے جیسی ہر شہری سے پیار کرے گی
فوج لگے گی سب کو اچھی جب سرحد کے پاس رہے گی
جاؤجاؤ سب سے کہ دوقدم ہمارے رک نہیںسکتے
جاؤجاؤ سب سے کہ دواپنے سر اب جھک نہیں سکتے
رستا تھوڑا ہی باقی ہے دیکھودیکھو وہ منزل ہے
ظالم ڈر کے بھاگ رہاہے جیت ہمارا مستقبل ہے
جیت ہمارا مستقبل ہےجیت ہمارا مستقبل ہے
پانامہ کا ہنگامہ - لاسٹ لاف
8 years ago
3 comments:
بہت اچھی نظم ہے...
hope things will be in their shape soon
InshaAllah
جعفر میں آپ کو اپنے بلاگ پر خوش آمدید کہتی ہو اور نظم واقعی بہت اچھی ہے کیونکہ دل سے جو بات نکلتی ہے دل پر اثر ضرور کرتی ہے
ایش ماشاءاللہ اب سب سیٹ ہے
Post a Comment