Thursday, February 14, 2013

اردو


ایک دفعہ ڈاکٹر یونس بٹ کر اچی آ ئے اور رکشے والے سے کہا "مجھے ادارہ ترقیات کر اچی لے چلو " اس نے اس ادارے کے محل وقوع  سے بے خبری کا اظہار کیا تو  یونس نے مختلف طریقوں سے اسے سمجھانے  کی  کو شش کی کہ ان کا اشارہ کس ادارے  کی طرف ہے لیکن جب وہ مسلسل انکار میں سر ہلاتا رہا تو بٹ نے آ خری  کو شش کے طور پر کہا "بھئی مجھے کے ڈی اے لے چلو " اس پر رکشے والا بولا " تو  یوں اردو میں بولو نا صا حب!"


Sunday, February 10, 2013

منزل


منزلوں کو پا لینا کتنی بڑی قیامت ہے۔ سب کچھ بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ خود منزل بھی۔ مجھے ایسے لگتا ہے جسے طلب سے عظیم تر کوئی منزل نہیں۔ طلب اور جدوجہد۔ شاہد یہ بشریت کا تقاضا ہو۔

اقتباس: ممتاز مفتی کی کتاب "لبیک" سے۔

از فیض


زرد پتوں کا بن

زرد پتوں کا بن جو مرا دیس ہے
درد کی انجمن جو مرا دیس ہے
کلرکوں کی افسردہ جانوں کے نام
کِرم خوردہ دلوں اور زبانوں کے نام
پوسٹ مینوں کے نام
تانگے والوں کے نام
ریل بانوں کے نام
کارخانوں کے بھوکے جیالوں کے نام
بادشاہِ جہاں، والیِ ما سوا، نائب اللہ فی الارض،
دہقاں کے نام
جس کے ڈھوروں کو ظالم ہنکا لے گئے
جس کی بیٹی کو ڈاکو اٹھالے گئے
ہاتھ بھر کھیت سے ایک انگشت پٹوار نے کاٹ لی ہے
دوسری مالیے کے بہانے سے سرکار نے کاٹ لی ہے
جس کی پگ زور والوں کے پاؤں تلے
دھجیاں ہو گئی ہے
ان دکھی ماؤں کے نام
رات میں جن کے بچے بلکتے ہیں اور
نیند کی مار کھائے ہوئے بازوؤ ں میں سنبھلتے نہیں
دکھ بتاتے نہیں
منتوں زاریوں سےبہلتے نہیں

ان اسیروں کے نام جن کے سینوں میں فردا کے شب تاب گوہر
جیل خانوں کی شوریدہ راتوں کی صر صر میں
جل جل کے انجم نما ہو گئے ہیں
آنے والے دنوں کے سفیروں کے نام
وہ جو خوشبوئے گل کی طرح
اپنے پیغام پر خود فدا ہو گئے ہیں