زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیںجہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں-وہاںصرف ہم ہوتے ہیں اور اللہ ہوتاہے-کوئی ماں باپ،کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا-پھر ہمیں پتا چلتاہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے -پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک زرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے-پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یانہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے -صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے -کائنات میں کو ئی تبدیلی نہیں آتی کسی چیزپر کوئی اثر نہیں پڑتا
عمیرا احمد کے پیرِکامل سے اقتباس
جعفرکے بلاگ پر آج کل خواتیں ڈائجسٹوں کا بڑا چرچا ہے - سب کی طرح میں نے بھی ان ڈائجسٹوں کا بغور مطالعہ کر رکھا ہے- ہر فلم اور ڈرامہ کی طرح خواتین ڈائجسٹوں کی کہانیو ں کا مرکذ ومحور عشقِ مجازی ہے لیکں بحرحال کچھ رائٹرز نے اپنےنئے موضوعات کی بدولت اپنے آپ کو منوایا ہے- عمیرا احمد کا شمار ایسی ہی رائٹرز میں ہو تا ہے - میں نے ان کی کہانیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے بلک کچھ کہانیوں سے محبت کی ہےاور ٫رپیرِکامل انھی میں سے ایک ہے۔