Thursday, April 16, 2009

پیرِکامل

زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیںجہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں-وہاںصرف ہم ہوتے ہیں اور اللہ ہوتاہے-کوئی ماں باپ،کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا-پھر ہمیں پتا چلتاہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے -پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک زرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے-پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یانہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے -صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے -کائنات میں کو ئی تبدیلی نہیں آتی کسی چیزپر کوئی اثر نہیں پڑتا

عمیرا احمد کے پیرِکامل سے اقتباس
جعفرکے بلاگ پر آج کل خواتیں ڈائجسٹوں کا بڑا چرچا ہے - سب کی طرح میں نے بھی ان ڈائجسٹوں کا بغور مطالعہ کر رکھا ہے- ہر فلم اور ڈرامہ کی طرح خواتین ڈائجسٹوں کی کہانیو ں کا مرکذ ومحور عشقِ مجازی ہے لیکں بحرحال کچھ رائٹرز نے اپنےنئے موضوعات کی بدولت اپنے آپ کو منوایا ہے- عمیرا احمد کا شمار ایسی ہی رائٹرز میں ہو تا ہے - میں نے ان کی کہانیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے بلک کچھ کہانیوں سے محبت کی ہےاور ٫رپیرِکامل انھی میں سے ایک ہے۔

17 comments:

Kamran Kami said...

اس کا مطلب ہے کہ اللہ ہی باقی ہے اور سب فانی ۔

Anonymous said...

Peer-e-Kamil is a beautiful book & I think everyone must read it.

Anaa said...

بلکل صحیح کہا کامران آپ نے

Cav,Agreed :)
So you read umera ahmad,Amazing.She is a wonderful writer.

Jafar said...

میں نے بھی بہت نام سنا ہے ان مصنفہ کا۔۔۔
لیکن ہمیشہ یہی سمجھا کہ یہ بھی وہی سٹیریو ٹائپ لکھنے والی ہوں گی۔۔۔
اب آپ نے کہا ہے تو پڑھوں گا ان کو بھی۔۔۔۔
جتنا اقتباس پڑھا ہے اسے سے اشفاق احمد کی جھلک نظر آئی ہے مجھے۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال said...

السلام علیکم
جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں ۔
سرِ ورق خضر اور سکندر کا ذکر ہے ۔ میں دو جماعت پاس ہونے کے ناظے جاننا چاہتا ہوں کہ یہ سکندر صاحب کونسے ہیں اور خضر صاحب کون ؟ میں نے کتابوں میں دو سکندر کے نام پڑھے ہیں ۔ ایک سکندر ذوالقرنین جس نے کتابوں میں ذکر والی سدِ سکندری بنائی اچھے لوگوں کو بُرے لوگوں کی یلغار سے محفوظ رکھنے کیلئے ۔ دوسرا سکندر یونانی جنگجو بادشاہ جو لڑتے مارتے شمال مغربی ہندوستان جو کہ اب پاکستان ہے تک پہنچا ۔ خضر علیہ السلام کا سیّدنا موسٰی علیہ السلام کے زمانہ میں ہوئے جنہیں اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے کچھ خاص معلومات دیں اور خاص کام اُن کے ذمہ کئے کہ اُن کا علم اللہ کے پیغمبر سیّدنا موسٰی علیہ السلام کو نہ دیا تھا

اب آپ کی تحریر پیرِ کامل اور انسان کا اس جگہ پہنچنا
جہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے

اس کچھ وضاحت فرما دیجئے کہ بات اس دنیا کی ہے ۔ عالمِ بزخ کی یا مابعد کی ؟

جہاں تک میرا مطالعہ ہے ایسا مقام اُن صحابہ کرام رضی اللہ عنہُم کا بھی نہ تھا جو اپنا سب کچھ اللہ اور اس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو سمجھتے تھے ۔ صرف ایک واقعہ بیان کرتا ہوں ۔ رسول اللہ سیّدنا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ اللہ کے نام پر کچھ دیا جائے ۔ عمر رضی اللہ عنہ جب مال و اسباب لے کر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا "عمر ۔ اپنے بیوی بچوں کیلئے کیا چھوڑا ؟" عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا " اللہ اور اُس کا رسول"۔

Anaa said...

جعفر،ضرور مطالعہ کریں بہت اچھی کتاب ہے۔اشفاق احمد سے تو موازنہ مشکل ہے لیکن عمیرا کا اپنا اسٹائل ہے جو بھی انہیں پڑھتاہے وہ پسند کرتا ہےمزہب کی طرف واضح رجحان نظر آتا ہے انکی کہانیوں میں

Anaa said...

انکل،اپنے بلاگ پر آپ کو دیکھ کر اچھا لگا،سب سے پہلے تو میں یہ کہنا چاہو گی کہ آپ بڑے ہیں اگرمیں کوئی غلطی کروںتو آپ ٹوکنے کا حق رکھتے ہیں ،تو جان کی امان والی تو کوئی بات ہی نہیں آپ حکم کریں-میری پوسٹ زندگی اقبال کے ایک فارسی شعر کا ترجمہ ہےاوریہ شعر اقبال کی کتاب پیامِ مشرق میں ہے جہان تک میں نے سمجھا ہے تو یہ مقالمہ حضرت خضرعلیہ السلام اور سکندرِ اعظم کے درمیان ہے۔ویسے میں غلط بھی ہوسکتی ہوں اگر غلط ہو تو تصحیح فرمائیے

اقتباس عمیرا احمد کی کتاب پیرِکامل سے لیا گیاہے جو کہ ایک انتہائی مشہورناول ہےاور میں نے اس سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ بات اسی دنیاکی ہورہی ہےجس میں ہم اورآپ رہتے ہیں اوربات یہاں بے بسی کی انتہا کی ہو رہی ہے۔ہم سب اپنے آپ کوزندگی میں کبھی نہ کبھی بڑی توپ چیز سمجھنے لگتے ہیںاور پھر اسی دنیا میں ایک ایسا موقع ضرور آتا ہے جب ہمیں اپنی حیثیت کا علم ہوجاتا ہے کہ ہم کیا ہیں اور ہماری اوقات کیا ہے جیسے مٹی کا ایک ذرہ۔انکل اس کتاب کو پڑھئے گا شائید آپ کو اچھی لگے انٹر نیٹ پر بھی دستیاب ہے

رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہُم سے تو کوئی موازنہ ممکن ہی نہیں۔آپ نے حدیث لکھی تو اقبال کا شعر یاد آگیا جو مجھے نہایت پسند ہے
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیق کے لئے ہے خداکا رسول بس

DuFFeR - ڈفر said...

عمیرہ احمد واقعی ایک الگ طرح کا لکھنے والی ہیں
میرا نہیں خیال کہ جعفر نے ان جیسے لکھنے والوں کے بارے میں کہا تھا

شاہدہ اکرم said...

السلامُ عليکُم
انا پيرِکامِل ايک ايسی تخليق ہے جِسے جِتنی دفعہ پڑھيں ہر مرتبہ ايک ايسا اِحساس اندر کہيں بيدار ہوتا ہے جِسے کوئ نام دينا بُہت مُشکِل ہے عُميرہ احمد کے لِکھنے کا انداز اِنتِہائ حسين ہے آپ کيا مُجھے نيٹ پر پيرِ کامِل کا لِنک دے سکتی ہو

Anaa said...

ڈفر،بلکل جعفر نے وہ عمیرا احمد کے لئے نہیں کہا تھا
شاہدہ جی ،وعلیکم اسلام
سب سے پہلے تو اپنے بلاگ پر خوش آمدید
پیرِکامل واقعی ایک خوبصورت تخلیق ہے،اسکو ڈاؤنلوڈ میں نے ون اردو فورم سے کیا تھا لنک یہ رہا
http://www.oneurdu.com/forum

Anonymous said...

Peer-e-Kamil is one of most effective yet simple books I've EVER read:)

And about these lines, I've experienced these lines in my life not for once but repeatedly. Repeatedly am assured of my real worth, real value of my existence and it's something which always play a strong role in strengthening my faith in ALLAH:)

JazakALLAH for sharing again.

Anaa said...

Welcome to my Blog,Spotlesssoul
yup,peer-e-kamil is one of my favourite too..vet strong yet very simple......

Billu said...

عمیرہ احمد

pingermoon said...

PEER-e-KAMIL is one of my favorites too..but what i like IN IT is..
"what is next to ecstacy?
PAIN!
WHAT IS NEXT TO PAIN?
HELL!
WHAT IS NEXT TO HELL?
NOTHINGNESS.......

HAVE YOU READ "LABBAIK" BY MUMTAZ MUFTI?
IF NOT...GO FOR IT.THIS IS WORTH READING BOOK.AND THEN SHARE IT ON YOUR BLOG.

Anaa said...

Thanx for visiting my blog , Pingermoon
I also liked the Q/A related to ecstacy...in Peer-e-kamil
I read " Labaik " A little around three years ago, a different book for sure , but i realy liked " Talash " by mumtaz Mufti.

pingermoon said...

I m running short of time now-a-days.But I'll read "Talash" as soon as possible,bcoz...(a necessary correctioin that i should make is) it's not "LaBBaik" which is my favorite but it's M.Mufti i'd say..
and i'll try to pop round ur blog. TC ;p

عثمان said...

پیر کامل میں ایک صبر اور شکر کے بارے میں اقتباس ہے۔ اس میں بڑی حکمت ہے۔ زندگی کیا ہے مجھے ویاں سے سمجھ آئی۔
اس اقتباس کو پڑھ کر میں عورت کی عقل کا معترف ہو گیا۔