Saturday, February 28, 2009

اب کے سال پونم میں

یہ غزل پچھلے دنوں میں نے اتنی سنی کہ یاد ہو گئی- جہاں تک میر ی معلو مات ہے تو اسکے مطابق اسے نا صر کاظمی نے لکھا ہے اور بہت سے گلو کاروں نے اسے گایا ہے لیکن مجھے یہ مہدی حسن کی آواز میں پسند ہےاگر آپ سنا چاہیں تو یہ رہا لنک

اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گزاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گےشوخ تیرے قدموں پے
ہم نگاہوں سے تیر ی آرتھی اتاریں گے
اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے
تو کہ آج قاتل ہے پھر بھی راحتیں دل ہے
زہر کی ندی ہے تو پھر بھی قیمتی ہے تو
پست حوصلیں والے تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی ادھر آجا ہم تجھے گزاریں گے
اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
انگلیوں سے جو ٹپکے اس لہو کی حاجت ہے
آپ زلف جاناں کے خم سنوارئیےصاحب
زندگی کی زلفوں کو آپ کیاسنواریں گے
اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے
ہم تو وقت ہیں پل ہے تیز گام گھڑیاں ہیں
بے قرار لمحے ہیں بے تکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے آئے یا نہیں آئے
جو ملے گا رستے میں ہم اسے پکاریں گے
ا ب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے

2 comments:

Anonymous said...

wowi have never knw that it is written by urdu poet.
i listened in some hindi movie
altough i hate that movie ovr all buti like the lyrics of this classic piece.
thanks for sharing and increasing my knowledge.

Anonymous said...

Yup ,it is and mehdi hassan sang it in 1980.the lyrics is awesome.